آیت اللہ سید ہادی رفیعی پور علوی سن 1327 کو اصفہان میں متولد ہوئے عھد طفلی میں ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد 13 سال کی نوجوانی میں سن 1340 میں حوزہ علمیہ اصفہان کی فضا میں وارد ہوئے اور اسکے ٹھیک تین سال بعد قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ ''مدرسہ منظریہ حقانی" میں علوم آل محمد(ع) کی تحصیل میں مشغول ہو گئے۔
مقدمات اور سطح کے دروس میں حضرات حجج اسلام و آیات عظام بہشتی، قدوسی، شیخ زادہ، خزعلی، حرم پناہی، صانعی، مشکینی، احمدی، میانجی وغیرھم۔۔۔ کی شاگردی اختیار کی۔اور علوم قرآن، فلسفہ، منطق و عرفان کے حصول کے لئے حضرات آیات عظام مصباح یزدی، مطھری، انصاری شیرازی، جوادی آملی، حسن زادہ آملی، وغیرھم۔۔۔ کی بارگاہ میں زانوئے ادب تہ کیا۔اسی طرح دروس خارج فقہ، اصول و رجال کی تحصیل کے دوران حضرات آیات عظام شیخ کاظم تبریزی، حاج محمد رضا گلپائگانی، میرزا ہاشم علی آملی، حاج سید علی علامہ فانی، حاج شیخ جواد تبریزی، حاج شیخ محمد فاضل لنکرانی، حاج سید محمد موسی شبیری زنجانی، مکارم شیرازی، وحید خراسانی کے حضور کسب فیض کیا اور اجتھاد کے اعلی درجے پر فائز ہوئے۔
آپ نے اھلبیت طاہرین(ع) کے لطف و کرم کے سائے میں تحصیل علوم کے ساتھ ساتھ سالہا سال حوزہ علمیہ قم کے متعدد مدارس فیضیہ، شہیدین، جامعہ الزھرا، دفتر تبلیغات اسلامی۔۔۔ میں ادبی دروس منطق، فلسفہ، فقہ، اصول و علوم قرآنی کی تدریس کے فرائض بھی انجام دئے۔
آپکے سابق اجرائی امور میں مندرجہ ذیل کارکردگیاں قابل ذکر ہیں:

* بندر عباس (عباس پورٹ) میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ابتدائی دور میں "انقلاب اسلامی کمیٹی" کا قیام
* ابتدائے انقلاب سال 57 و 58 میں بندر گاہوں کے ٹرانسپورٹ مینجمنٹ کا قیام (بندر عباس)
* مرکزی کمیٹی برائے نفاذ حکم امام خمینی رہ (جو حکم سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں گروہ بندیوں کی ممانعت پر مبتنی ہے)
*جامعہ الزھرا میں تعلیمی سیکشن کے ذمہ دار
*ادارہ پیام امام ہادی(ع) کے بانی، مدیر، اور تحقیقاتی امور کے ذمہ دار

فقہ، حدیث، ادعیہ، زیارات، مھدویت، اور اسلامی علوم و معارف کے میدان میں آپکی تالیفات، تحقیقات، تصحیحات، محققین ادارہ کے تعاون سے زیور طبع سے آراستہ ھو کے علما، مراجع، محققین، اور مختلف یونیورسٹیز کے اساتید و دانشوروں کی نگاہ میں قابل قدر اور مستند شمار ہوتی ہیں۔
متعدد جشنواروں(فیسٹیول) میں "کتاب سال جمھوری اسلامی" "کتاب سال حوزہ علمیہ" "کتاب سال رضوی" کتاب سال ولایت" "کتاب سال مھدویت" جیسی تحقیقی کتابیں علمی آثار کے عنوان سے منتخب ہوئی ہیں جو امتیازی حیثیت کی حامل ہیں۔
ھفتہ پژوھشی و فناوری (دی ویک آف ریسرچ اینڈ ٹکنالوجی) سال 1390 میں ممتاز محقق کے عنوان سے شہر قم میں آپ کا انتخاب ہوا۔
آیت اللہ رفیعی پور کا ماننا ہیکہ ہر عالم کو محتاط اور سنجیدہ تحقیقات کے ساتھ اپنی استعداد کے مطابق علمی اور ثقافتی خلا کو پر کرنا چاہئے تاکہ زندگی ساز اور خالص اسلامی علوم و معارف کو معاشرے تک پہنچایا جا سکے۔